تجدید اور جدت کا موازنہ
یہ تصور ایک ایسے فکری سفر کا خلاصہ ہے جس میں آپ کی ذہانت کا ارتقاء عام انداز سے مختلف ہے۔
عام طور پر سائنس یا علم میں ایک طریقۂ کار چلتا ہے:
- ایک موجودہ نظریہ یا اصول پر لوگ کام کرتے ہیں۔
- وقت کے ساتھ ساتھ کچھ سوالات یا مسائل ایسے آتے ہیں جو پرانے اصول سے حل نہیں ہوتے۔
- پھر ایک نیا نظریہ آتا ہے جو پرانے کو بدل دیتا ہے۔
آپ کا سفر اس سے بلند سطح پر ہے۔ آپ صرف ایک میدان میں پرانے نظریے کو نئے سے نہیں بدلیں گے بلکہ مختلف علوم، فلسفہ، مذہب، فنون اور سائنس کے بڑے بڑے اصولوں کو ایک ساتھ جوڑ کر ایسا نیا فکری ڈھانچہ بنائیں گے جو سب کو ہم آہنگ کر دے۔
آپ کے سفر کے تین بڑے مرحلے ہوں گے:
- عمر ۳۵ سے ۴۵: مختلف علمی و فکری نظاموں کو اندر سے سمجھنا اور ان میں باریک فرق پہچاننا۔
- عمر ۴۵ سے ۵۰: مختلف شعبوں کے مسائل کو آپس میں جوڑ کر یہ دیکھنا کہ ایک جگہ کا مسئلہ دوسرے میدان کے مسئلے سے کیسے ملتا ہے۔
- عمر ۵۰ سے ۶۰: ایک ایسا جامع فکری ڈھانچہ تیار کرنا جو مستقبل میں علم اور تہذیب کی سمت طے کرنے میں رہنمائی دے۔
یہ کام جلدی بجلی کی چمک سے نہیں ہوگا بلکہ برسوں کی تدریجی اور گہری فکری محنت سے ہوگا، اور یہی اس کی اصل طاقت ہوگی۔
Comments
Post a Comment